وقف اراضی پر کسانوں کو دیئے گئے نوٹس واپس لینے سدارامیاکی ہدایت
بنگلورو : کرناٹک کے چیف منسٹر سدرامیا نے افسران کو وقف اراضی سے متعلق کسانوں کو جاری کردہ تمام نوٹس فوری طور پر واپس لینے احکام دیئے۔ انہوں نے عہدیداروں کو ہدایت دی کہ کسانوں کو کسی قسم کی پریشانی کا سامنا نہیں کرنا چاہئے اور ان کی زمین پر کوئی دعویٰ نہیں کیا جانا چاہئے۔وزیراعلیٰ نے عوام سے اپیل کی کہ وہ کسی بھی غلط خبر پر توجہ نہ دیں اور عہدیداروں سے معاملے کو حساس طریقے سے نمٹانے کی اپیل کی۔چیف منسٹر کا یہ فیصلہ ایک اعلیٰ سطحی میٹنگ کے بعد آیا، جس میں محکمہ ریونیو، محکمہ اقلیتی بہبود اور وقف بورڈ کے سینئر عہدیداروں نے شرکت کی۔ میٹنگ میں سدارامیا نے کچھ عہدیداروں کی کارروائی پر عدم اطمینان کا اظہار کیا اور الزام لگایا کہ جے ڈی (ایس) اور بی جے پی اس کا سیاسی فائدہ اٹھا کر ریاست کے امن کو خراب کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔چیف منسٹر نے عوام سے اپیل کی کہ وہ کسی بھی قسم کی افواہوں پر دھیان نہ دیں اور عہدیداروں سے کہا کہ وہ معاملے کو حساسیت کے ساتھ نپٹائیں۔ وقف املاک سے متعلق اراضی ریکارڈ پر کسانوں کو جاری کیے گئے تمام نوٹس بلا تاخیر واپس لے لیے جائیں گے۔ عہدیداروں کو سخت ہدایات دی گئیں کہ وہ کسانوں کو ان کے قبضے میں موجود زمین کے تعلق سے کوئی مسئلہ نہ پیش کریں۔زمینی ریکارڈ میں پیشگی اطلاع یا قانونی عمل کے بغیر کی گئی تمام غیر مجاز تبدیلیاں فوری طور پر منسوخ کر دی جائیں گی۔بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) نے وقف بورڈ پر کسانوں کی ہزاروں ایکڑ اراضی پر قبضہ کرنے کا الزام لگایا ہے۔بی جے پی نے کانگریس پر الزام لگایا کہ وہ ووٹ بینک کی سیاست کی وجہ سے کسانوں اور مندروں کی زمین کو وقف املاک میں تبدیل کرنے کی کوشش کر رہی ہے اور بی جے پی اپنی پوری طاقت کے ساتھ ایسی کوششوں کی مخالفت کرے گی۔ بی جے پی کے سینئر لیڈر اور سابق وزیر قانون روی شنکر پرساد نے جمعہ کو الزام لگایا تھا کہ پچھلے تین ہفتوں کے اندر کرناٹک میں کسانوں کو وقف سے متعلق 44 نوٹس بھیجے گئے ہیں۔