چارمینار کے دامن میں رام مندر کا ماڈل ، سوشیل میڈیا پر تشہیر

Hero Image

سجاوٹ کی منظوری پولیس سے حاصل کرنے کی ضرورت، عوام کی رائے
حیدرآباد ۔31۔ اکتوبر (سیاست نیوز) یوں تو حیدرآباد میں ہر سال دسہرہ اور دیپاولی کا تہوار جوش و خروش سے منایا جاتا ہے اور مندروں میں خصوصی پوجا کیلئے عوام کا ہجوم دیکھا جاتا ہے ۔ مندروں کی سجاوٹ کے ذریعہ بھکتوں کو راغب کرنے کی کوشش کی جاتی ہے۔ حالیہ عرصہ میں چارمینار کے دامن میں واقع بھاگیہ لکشمی مندر پر بھکتوںکی تعداد میں اضافہ دیکھا گیا ہے۔ ملک میں زعفرانی تنظیموں کی سرگرمیوں میں اضافہ کا اثر پرانے شہر کی اس مندر پر دیکھنے کو ملا۔ ہر سال دسہرہ اور دیپاولی کے موقع پر مندر کی سجاوٹ کی جاتی ہے ۔ تاہم اس مرتبہ مندر کی سجاوٹ میں ایودھیا کی رام مندر کا ماڈل پیش کیا گیا ۔ ایودھیا میں تعمیر شدہ رام مندر کی طرح چارمینار کے دامن میں واقع مندر کو سجاتے ہوئے ہندو سماج کو رام مندر کی یاد دلائی جارہی ہے۔ گزشتہ دو دنوں سے تاریخی چارمینار کے دامن میں سینکڑوں کی تعداد میں یاتری صبح و شام مندر کے درشن کیلئے دکھائی دے رہے ہیں۔ مندر انتظامیہ کی جانب سے رام مندر کا ماڈل تیار کرنا سوشیل میڈیا میں عوام کیلئے موضوع بحث بن چکا ہے۔ ایسے وقت جبکہ تلنگانہ میں فرقہ وارانہ تنظیموں نے اپنی سرگرمیوں کو وسعت دینے کی کوشش کی ہے ، ایسے میں چارمینار کے دامن میں رام مندر کا ماڈل تیار کرنا کسی شرارت سے کم نہیں ہے۔ کئی قومی ٹی وی چیانلس نے پرانے شہر میں رام مندر کے ماڈل کی تیاری کی بڑے پیمانہ پر تشہیر کی ہے۔ سوشیل میڈیا پر عوام نے مندر انتظامیہ کی اس حرکت پر سوال اٹھائے ہیں۔ پرانے شہر کا علاقہ جو فرقہ وارانہ حساس مانا جاتا ہے، وہاں رام مندر کا ماڈل تیار کرتے ہوئے اقلیتی طبقہ کے جذبات کو مجروح کرنے کی کوشش کی گئی۔ مقامی عوام کا احساس ہے کہ تہواروں کے موقع پر مندر کی سجاوٹ کے ماڈل کی پولیس سے منظوری حاصل کی جانی چاہئے تاکہ متنازعہ قسم کی سجاوٹ سے دیگر طبقات کے جذبات مجروح نہ ہوں۔ زعفرانی تنظیموں نے تاریخی چارمینار کے دامن میں رام مندر کے ماڈل کی سوشیل میڈیا میں بڑے پیمانہ پر تشہیر کی ہے۔ تلنگانہ میں فرقہ پرست تنظیموں کی سرگرمیوں پر نظر رکھنے کیلئے حکومت اور پولیس کو چوکس ہونا چاہئے ۔ واضح رہے کہ تاریخی چارمینار کے دامن میں واقع مندر کا وجود خود آرکیالوجیکل سروے آف انڈیا کے مطابق غیر قانونی ہے ۔ 1