اسرائیل اور امریکہ کو سخت جواب دیا جائے گا، ایران کے سپریم لیڈر خامنہ ای کی وارننگ
ایران کے حملے اور اس کے جواب میں اسرائیل کی کارروائی کے بعد پورے مشرق وسطیٰ میں بڑے پیمانے پر جنگ کے آثار نظر آنے لگے ہیں۔ جنگ روکنے کے لیے کی جانے والی تمام کوششیں ناکام ہو رہی ہیں اور دن بدن لڑائی بڑھتی جا رہی ہے۔ اس دوران ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے اسرائیلی کارروائی کا منہ توڑ جواب دینے کا اعلان کر دیا ہے۔ آیت اللہ خامنہ ای کا یہ سخت بیان امریکی صدارتی انتخاب سے ٹھیک پہلے آیا ہے، جبکہ امریکہ اسرائیل کا سب سے بڑا فوجی معاون ہے۔
اسرائیلی کارروائی پر اپنے ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے آیت اللہ خامنہ ای نے کہا، "دشمن امریکہ اور صیہونی حکومت کو معلوم ہونا چاہیے کہ انہیں یقینی طور پر منہ توڑ جواب ملے گا۔" انہوں نے لبنان میں حزب اللہ، یمن، شام اور دیگر مشرق وسطیٰ کے ممالک میں ایران اور اس کے متعلقہ گروپوں کا ذکر کرتے ہوئے یہ اعلان کیا۔
آیت اللہ علی خامنہ ای کے اس بیان کے بعد ان کے اہم مشیر کمال خرازی نے بھی سخت بیان دیا ہے۔ انہوں نے ایران کی جوہری صلاحیت کا حوالہ دیتے ہوئے کہا، "اگر اسرائیلی حملے کی وجہ سے ایران کے وجود کو خطرہ محسوس ہوا تو ایران اپنی جوہری پالیسیوں پر نظرثانی کرنے پر مجبور ہوگا۔ ہمارے پاس اسلحہ بنانے کی صلاحیت ہے اور ہمیں اس سلسلے میں کوئی مسئلہ نہیں ہے۔‘‘
قابل ذکر ہے کہ یکم اکتوبر کو ایران کی جانب سے اسرائیل پر شدید حملہ کیا گیا تھا جس کے جواب میں اسرائیل نے 26 اکتوبر کو ایرانی فوجی ٹھکانوں کو نشانہ بنایا۔ اس حملے میں مبینہ طور پر چار ایرانی فوجی ہلاک ہوئے۔ اسرائیل نے دعویٰ کیا کہ اس کے ہوائی حملوں نے ایران کی میزائل اور دفاعی صلاحیتوں کو کافی نقصان پہنچایا ہے۔ اب اسی حملے کا بدلہ لینے کے لیے ایران نے بھی تیاری کر لی ہے اور وہ کسی بھی وقت اسرائیل پر بڑی کارروائی کرنے کی فراق میں ہے۔